اظہارِ رائے کی آزادی — آئینی حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کا کردار

اظہارِ رائے کی آزادی — آئینی حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کا کردار

حالیہ خبروں کے مطابق، جنہیں روزنامہ ڈان نے بھی نمایاں طور پر شائع کیا ہے، پاکستان میں آزادیٔ اظہار پر گہری تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے ایک معزز جج نے 27 یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کا حکم دیا ہے، جس پر عملدرآمد کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے کارروائی شروع کر دی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان (HRCP) نے ان اقدامات پر بجا طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور ان یوٹیوبرز کے خلاف ممکنہ فوجداری کارروائی کے خدشات کو شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

https://twitter.com/HRCP87/status/1942889886953902405

لیگم کا مؤقف ہے کہ یہ صورتِ حال ایک سنجیدہ آئینی غور و فکر کی متقاضی ہے۔ آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 19 شہریوں کو آزادیٔ اظہار و رائے کا بنیادی حق دیتا ہے، جس پر صرف قانون کے ذریعے مخصوص اور معقول حدود میں پابندی عائد کی جا سکتی ہے—جیسے کہ قومی سلامتی، اخلاقیات یا عوامی نظم و ضبط۔ مگر ان پابندیوں کا دائرہ محدود ہونا چاہیے اور ان کا اطلاق متناسب ہونا چاہیے۔ بلا امتیاز اور اجتماعی نوعیت کے احکامات نہ صرف قانونی شفافیت کے خلاف ہیں بلکہ آزادیٔ رائے کے جذبے کی بھی نفی کرتے ہیں۔

جمہوری نظام کی بنیاد ہی آزادیٔ اظہار پر استوار ہے۔ اختلافِ رائے اور تنقید کو دبانا یا مجرمانہ رنگ دینا جمہوریت کی روح کے منافی ہے۔ اختلاف ایک جرم نہیں بلکہ صحت مند جمہوری معاشرے کی علامت ہے۔

عدلیہ کو چاہیے کہ وہ آئینی حقوق کے محافظ کے طور پر اپنا کردار ادا کرے۔ عدالتیں ریاستی طاقت کا آلہ نہیں بلکہ عوامی آزادیوں کی نگہبان ہوتی ہیں۔ اگر عدالتی فیصلے آزادیٔ اظہار کو محدود کرنے کا باعث بنیں تو اس کے نتائج دور رس اور خطرناک ہو سکتے ہیں۔

HRCP کی تشویش ایک تنبیہ ہے کہ ہمیں اپنی آئینی اقدار پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ انٹرنیٹ پر پلیٹ فارمز کو شفاف اور منصفانہ قانونی طریقہ کار کے بغیر بلاک کرنا نہ صرف بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ عوام کے ریاستی اداروں پر اعتماد کو بھی متزلزل کرتا ہے۔

ہم احترام کے ساتھ گزارش کرتے ہیں کہ ریاست کے تمام ادارے—خصوصاً عدلیہ—آئینی آزادیوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور کسی بھی جابرانہ طرزِ حکمرانی کا حصہ بننے سے اجتناب کریں۔ ایک ایسا معاشرہ قائم کریں جہاں تنقید جرم نہ ہو، بلکہ جمہوریت کی علامت ہو۔

لیگم قانون کی حکمرانی، آئینی برتری، اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *